Results 1 to 2 of 2

Thread: شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

    شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

    سانØ+ہ کربلا Ú©Ùˆ گزرے تقریباً چودہ صدیاں بیت گئی ہیں مگر اس غم Ú©ÛŒ شدت میں آج تک Ú©Ù…ÛŒ نہیں ہوئی بلکہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جوں جوں انسان بیدار ہو رہا ہے اور مسلمان غوروفکر کر رہا ہے توں توں اس پر منکشف ہو رہا ہے کہ ایک طرف اس سانØ+ہ میں مظلومیت اپنے آخری درجے Ú©Ùˆ پہنچی ہوئی تھی تو دوسری طرف عزیمت کمال Ú©ÛŒ بلندیوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ رہی تھی۔ امام عالی مقامؓ چاہتے تو انہیں شاید فقہ سے سہارا مل جاتا مگر انہوں Ù†Û’ رخصت یا مصلØ+ت سے کام نہیں لیا بلکہ عزیمت کا راستہ اختیار فرمایا۔ یہی عزیمت رہتی دنیا تک انسانیت Ú©ÛŒ رہنمائی کا کارِ عظیم انجام دیتی رہے گی۔ بقول ڈاکٹر خورشید رضوی
    جس میں بڑے بڑوں کا ہے رخصت پہ انØ+صار
    اس معرکے میں نقشِ عزیمت Ø+سینؓ ہے
    یہاں سوچنے والا سوال یہ ہے کہ Ø+ضرت Ø+سین رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ اتنی عظیم قربانی کیوں دی؟ کیا تخت Ùˆ تاج پر اُن کا کوئی ذاتی دعویٰ تھا۔ کیا کسی ایک شخص Ú©ÛŒ کسی ذاتی برائی پر امام عالی مقامؓ Ù†Û’ اتنے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور نہ صرف اپنی جان گنوا دی بلکہ اپنے گھر والوں Ú©ÛŒ گردنیں بھی کٹوا دیں۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ نواسۂ رسول اور جگر گوشۂ بتول کسی ذاتی مفاد یا کسی ذاتی انتقام Ú©Û’ لیے کشت Ùˆ خون کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔ پھر وہ عظیم مقصد کیا تھا جس Ú©Û’ لیے خانوادۂ رسول Ú©ÛŒ گردنوں کا نذرانہ پیش کیا گیا۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ عرصہ تک ریاست مدینہ Ú©Û’ Ø+اکم کا تعین ربِّ ذوالجلال Ú©Û’ فرمان Ú©Û’ مطابق ہوتا رہا کہ مسلمان اپنے معاملات Ùˆ مسائل باہمی مشاورت سے Ø·Û’ کریں۔ اس Ú©Û’ بعد پہلی بار اسلامی ریاست میں خلافت کا راستہ ترک کر Ú©Û’ خاندانی موروثیت کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ یزید Ú©ÛŒ ولی عہدی اور تخت نشینی اسلامی ریاست Ú©Û’ دستور، اس Ú©Û’ مزاج اور اس Ú©ÛŒ روØ+ سے متصادم تھی۔ جناب امام عالی مقامؓ Ù†Û’ بھانپ لیا کہ اگر ریاست مدینہ Ú©ÛŒ گاڑی خلافت Ú©ÛŒ پٹڑی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر موروثیت Ú©ÛŒ پٹڑی پر Ú†Ú‘Ú¾ گئی تو آئندہ Ú†Ù„ کر اس تبدیلی سے بہت بڑی خرابیاں جنم لیں گی۔ خلافت Ú©ÛŒ روØ+ رضائے الٰہی اور اتباعِ رسول ہے جبکہ انسانی بادشاہت کا بنیادی مقصد Ø+کومت کا Ø+صول‘ بے پناہ اختیارات کا ارتکاز اور مولانا مودودی Ú©ÛŒ اصطلاØ+ Ú©Û’ مطابق ''تسخیرِ خلائق‘‘ ہوتا ہے۔ اس نتیجے پر پہنچ کر Ø+ضرت Ø+سینؓ Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ بیعت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یزید Ú©Û’ نائبین بالجبر بیعت لینا چاہتے تھے۔ آپ مدینہ منورہ سے Ù…Ú©Ûƒ المکرمہ Ø¢ گئے۔ یہ Ø+ج کا زمانہ تھا۔ وہاں آپ Ú©Ùˆ اہلِ کوفہ Ú©ÛŒ طرف سے Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے خطوط Ú©Û’ کئی تھیلے وصول ہوئے کہ آپ کوفہ تشریف لائیں ہم آپ Ú©ÛŒ بیعت کر لیں Ú¯Û’Û” جب Ø+ضرت Ø+سینؓ Ù†Û’ کوفہ جانے کا فیصلہ کر لیا تو کئی اکابر صØ+ابہ Ù†Û’ اختلافی رائے دی۔ امام عالی مقامؓ Ú©Ùˆ راستے میں اس دور کا سب سے بڑا شاعر فرزدق ملا۔ فرزدق Ú©Ùˆ اہل بیت سے خصوصی Ù…Ø+بت اور شدید لگائو تھا۔ اس موقع پر فرزدق Ù†Û’ بصد ادب Ùˆ اØ+ترام Ø+ضرت Ø+سینؓ Ú©ÛŒ خدمت میں عرض کیا کہ اہلِ کوفہ Ú©Û’ دل آپ Ú©Û’ ساتھ ہوں Ú¯Û’ مگر اُن Ú©ÛŒ تلواریں یزید Ú©Û’ ساتھ ہوں گی‘ اس لیے میری رائے تو یہ ہے کہ آپ واپس لوٹ جائیں۔ اصلاØ+ِ اØ+وال Ú©Û’ لیے بڑھتے ہوئے قدم واپس جانے پر آمادہ نہ ہوئے۔ لوٹ کر تو وہ جاتا ہے جسے زندگی پیاری ہوتی ہے مگر Ø+ضرت Ø+سینؓ Ú©Ùˆ زندگی سے کہیں زیادہ وہ مقصد پیارا تھا جو موروثی خطرات Ú©ÛŒ زد میں تھا۔ اسلامی ریاست Ùˆ سیاست میں Ø¢Ú¯Û’ Ú†Ù„ کر جو تبدیلیاں آئیں اور خلافت Ú©Û’ شورائی طریقے سے ہٹ کر موروثیت Ù†Û’ جو Ø´Ú©Ù„ اختیار Ú©ÛŒ اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ پٹڑی Ú©ÛŒ تبدیلی Ú©Û’ آغاز سے ہی امام عالی مقامؓ Ù†Û’ مستقبل Ú©Û’ منظرنامے کا اندازہ لگا لیا تھا۔ ان مطلق العنان اسلامی معاشروں میں عدل Ú©ÛŒ جگہ ظلم Ù†Û’ Ù„Û’ لی، مشاورت Ú©ÛŒ جگہ من مانی Ù†Û’ Ù„Û’ لی، خداترسی اور پرہیزگاری Ú©ÛŒ جگہ شان Ùˆ شوکت اور عیش Ùˆ عشرت Ù†Û’ Ù„Û’ لی۔ مختصر یہ کہ انسانیت Ú©Û’ نام Ø+سین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیغام یہ ہے کہ ظلم Ú©Û’ سامنے، جبر Ú©Û’ سامنے، دھونس اور دھاندلی Ú©Û’ سامنے اور ناانصافی Ú©Û’ سامنے گردن جھکانے سے انکار کر دو۔ اس راستے میں اگر تمہیں جان بھی دینا Ù¾Ú‘Û’ تو شان سے جان دے دو۔
    اس میں کوئی Ø´Ú© نہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ وصال Ú©Û’ صرف پچاس برس بعد نواسۂ رسولؓ Ú©Û’ ساتھ میدانِ کربلا میں جو سانØ+ہ پیش آیا اس میں ظالموں Ù†Û’ نہ صرف اس مقدس تعلق Ú©Ùˆ بھلا دیا جو Ø+سینؓ کا خاندانِ نبوت سے تھا، بلکہ وہ ساری روایات بھی پس پشت ڈال دیں کہ کس طرØ+ خود تاجدارِ نبوتﷺ Ø+سنین کریمین Ú©ÛŒ نازبرداریاں فرمایا کرتے تھے اور انہیں جوانانِ جنت کا رتبۂ بلند عطا فرمایا کرتے تھے۔ اس Ú©Û’ علاوہ ظالموں Ù†Û’ انسانیت کا درس بھی فراموش کر دیا۔ اس پر جتنے آنسو بہائے جائیں Ú©Ù… ہیں۔ ہم Ø+سین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان Ú©Û’ خانوادے Ú©ÛŒ مظلومیت Ú©Ùˆ زیادہ سے زیادہ اُجاگر کرتے ہیں مگر ''Ø+سینیت‘‘ Ú©Ùˆ اپنا مقصدِ اوّلیں قرار نہیں دیتے۔ Ø+سینؓ اور Ø+سین Ú©Û’ رب Ú©Ùˆ راضی کرنے Ú©Û’ لیے ہمیں نواسۂ رسول Ú©Û’ مشن Ú©Ùˆ اپنانا ہو گا اور اسوۂ Ø+سینی Ú©ÛŒ پیروی کرنا ہو گی۔ صرف دو لفظوں میں اسوۂ Ø+سینی کا مطلب رضائے الٰہی ہے۔ دیکھئے اردو Ú©Û’ ایک عظیم شاعر مجید امجد Ù†Û’ اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ شعر Ú©Û’ پیرائے میں کیسے بیان کیا ہے
    سلام ان پر تہِ تیغ بھی جنہوں نے کہا
    جو تیرا Ø+Ú©Ù…ØŒ جو تیری رضا، جو تو چاہے
    اسوۂ شبیری ہے کہ صداقت Ú©Û’ لیے ہر قربانی دینے Ú©Ùˆ تیار رہو۔ اگر صداقت Ú©Û’ لیے دل میں مرنے Ú©ÛŒ تڑپ ہو تو اپنے پیکر خاکی میں جاں پیدا کرو۔ پیکر خاکی میں جاں کیسے پیدا ہو گی۔ پیکر خاکی میں جان اØ+کامِ خداوندی Ú©Û’ سامنے تسلیم Ùˆ رضا سے پیدا ہو گی۔ وہ تسلیم Ùˆ رضا جس کا عملی نمونہ Ø+ضرت اسمٰعیلؑ Ù†Û’ فرمانِ ربی Ú©Û’ سامنے کٹوانے Ú©Û’ لیے گردن پیش کرکے دیا تھا۔ تبھی تو اقبال Ù†Û’ خلاصۂ کلام یوں پیش کیا تھا
    غریب Ùˆ سادہ Ùˆ رنگیں ہے داستانِ Ø+رم
    نہایت اس Ú©ÛŒ Ø+سین، ابتدا ہے اسمٰعیل
    آج Ù…Ø+رم الØ+رام Ú©Û’ ان ایام میں امت مسلمہ اور اس Ú©Û’ Ø+کمرانوں Ú©Ùˆ Ø+سین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ درس یاد دلانے Ú©ÛŒ ضرورت ہے کہ ملک خدا کا ہے اور اس پر اُسی کا Ø+Ú©Ù… چلنا چاہئے۔ اسلامی نظام اور قانون Ú©ÛŒ رو سے اقتدارِ اعلیٰ کا مالک Ùˆ مختار ربِّ ذوالجلال ہے۔ اور یہی بات اسلامی جمہوریہ پاکستان Ú©Û’ دستور میں بھی Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہوئی ہے۔ لہٰذا جو بھی Ø+کومت آتی ہے وہ اپنی رعیت اور اپنی قوم Ú©Û’ بارے میں اور اُن Ú©ÛŒ فلاØ+ Ùˆ بہبود اور ان Ú©ÛŒ خوشØ+الی Ú©Û’ بارے میں اقتدارِ اعلیٰ یعنی اللہ Ú©ÛŒ ذات Ú©Ùˆ جوابدہ ہے۔ Ø+سینؓ کا پیغام یہ ہے کہ اندازِ کوفی Ùˆ شامی Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر ریاستِ مدینہ کا ماڈل پوری طرØ+ اپنایا جائے۔ وہ ماڈل کہ جس میں اس ریاست کا ایک عام بلکہ ایک غیرمسلم شہری بھی اگر خلیفۂ وقت Ú©Û’ خلاف مقدمہ Ù„Û’ کر قاضی Ú©Û’ پاس جائے تو وہ خلیفہ Ú©Û’ مقام Ùˆ مرتبے Ú©ÛŒ پروا کیے بغیر انصاف Ú©Û’ تقاضوں Ú©Û’ مطابق فیصلہ دے۔ یہی Ø+سینیت ہے۔ Ø+ضرت Ø+سینؓ Ú©ÛŒ مظلومیت پر غم Ùˆ اندوہ اپنی جگہ اور اس پر اپنے جذبات Ùˆ اØ+ساسات کا اظہار اپنی جگہ اور اس ظلم عظیم پر آنسوئوں کا سیلِ رواں اپنی جگہ مگر ہماری نظر سے وہ عظیم مقصد ایک لمØ+Û’ Ú©Û’ لیے بھی اوجھل نہیں ہونا چاہئے جس مقصد Ú©Û’ لیے Ø+سین رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ تاریخ میں بے مثال قربانی دی۔ مولانا Ù…Ø+مد علی جوہر نواسۂ رسول اللہ اور اُن Ú©Û’ خانوادے سے شدید Ù…Ø+بت رکھتے تھے۔ دیکھئے انہوں Ù†Û’ Ø+ضرت Ø+سین Ú©ÛŒ شہادت اور شہادت Ú©Û’ مقصد Ú©Ùˆ کیسے اُجاگر کیا ہے۔
    نوØ+ۂ غم سے گھٹاتے نہیں ہم شانِ Ø+سین
    کہ شہادت ہی Ø+قیقت میں تھی شایانِ Ø+سین


    2gvsho3 - شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

    2gvsho3 - شہادت شانِ Ø+سینؓ ہے Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر Ø+سین اØ+مد پراچہ

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •